Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0821fc5673fd0776e3299b4fb11fe4da, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے - صدا انبالوی کی شاعری - Darsaal

نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے

نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے

آنکھ لگتی ہی نہیں دل ہے لگایا جب سے

ان کو محبوب کہیں یا کہ رقیب اب اپنا

ان کو بھی پیار ہوا جائے ہے اپنی چھب سے

اشک آنکھوں سے مری نکلے مسلسل لیکن

اس نے اک حرف تسلی نہ نکالا لب سے

دل سکھاتا ہے سب آداب محبت کے خود

یہ سبق سیکھا نہیں جاتا کسی مکتب سے

اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارے

اب سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے

میں بھی تو دیکھوں غرض سے جھکی آنکھیں ان کی

کاش آئیں وہ مرے پاس کبھی مطلب سے

بھیڑ ہم جیسوں کی رہتی ہے ہمیشہ یوں تو

روشنی ہوتی ہے محفل میں بس اک کوکب سے

مری آنکھوں کے لیے روشنی سے ہے بڑھ کر

تری زلفوں کی سیاہی جو ہے گہری شب سے

سیکھ نفرت کی نہ دے اے صداؔ مذہب کوئی

ہے اصول اپنا کئے جاؤ محبت سب سے

(1140) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sada Ambalvi. is written by Sada Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sada Ambalvi. Free Dowlonad  by Sada Ambalvi in PDF.