منظر رخصت دل دار بھلایا نہ گیا

منظر رخصت دل دار بھلایا نہ گیا

دل کئی روز تلک راہ پہ لایا نہ گیا

خانۂ دل کی تباہی کا دیں الزام کسے

آپ کے بعد یہاں کوئی بھی آیا نہ گیا

خاک تصویر مصور سے بنے گی تیری

دوسرا تجھ سا خدا سے بھی بنایا نہ گیا

دے گیا خوب سزا مجھ کو کوئی کر کے معاف

سر جھکا ایسے کہ تا عمر اٹھایا نہ گیا

لاکھ دنیا نے مرے شعر پہ دی داد تو کیا

جس کی خاطر تھا لکھا اس کو سنایا نہ گیا

وقت کے ساتھ صداؔ بدلے تعلق کتنے

تب گلے ملتے تھے اب ہاتھ ملایا نہ گیا

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sada Ambalvi. is written by Sada Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sada Ambalvi. Free Dowlonad  by Sada Ambalvi in PDF.