مختصر ہی سہی میسر ہے

مختصر ہی سہی میسر ہے

جو بھی کچھ ہے نہیں سے بہتر ہے

دن دہاڑے گناہ کرتا ہوں

معتبر ہو نہ جاؤں یہ ڈر ہے

منچ پر کامیاب ہو کہ نہ ہو

مجھ کو کردار اپنا ازبر ہے

سب کو پتھرا دیا پلک جھپکے

ہم نہ کہتے تھے شعبدہ گر ہے

عین ممکن ہے وہ پلٹ آئے

میرا ایمان معجزوں پر ہے

پہلے موسم پہ تبصرہ کرنا

پھر وہ کہنا جو دل کے اندر ہے

سارے منظر حسین لگتے ہیں

دوریاں کم نہ ہوں تو بہتر ہے

راستے بین کر رہے ہیں کیوں

کیا مسافت یہ انتہا پر ہے

فصل بوئی بھی ہم نے کاٹی بھی

اب نہ کہنا زمین بنجر ہے

(608) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir. is written by Sabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir. Free Dowlonad  by Sabir in PDF.