ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے

ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے

یہ رات یوں بن رہی ہے جیسے کہ سو گئی ہے

دیے تھے کالی گھٹا کو ہم نے ادھار آنسو

کسے کہیں اب کہ ساری پونجی ڈبو گئی ہے

ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی

فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے

وہ ایک ساحل کہ جس پہ تم خود کو ڈھونڈتے ہو

وہیں پہ اک شام میرے حصے کی کھو گئی ہے

میں یوں ہی مہرے بڑھا رہا ہوں جھجک جھجک کر

خبر اسے بھی ہے بازی وہ ہار تو گئی ہے

(615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir. is written by Sabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir. Free Dowlonad  by Sabir in PDF.