Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_643c61ba601d0e2ad7bc4c4576405af2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میں سوچتا ہوں جسے آشنا بھی ہوتا ہے - صابر ظفر کی شاعری - Darsaal

میں سوچتا ہوں جسے آشنا بھی ہوتا ہے

میں سوچتا ہوں جسے آشنا بھی ہوتا ہے

مگر خیال سے وہ ماورا بھی ہوتا ہے

سوائے شاعری زنداں میں کچھ کیا ہی نہیں

وگرنہ بند قفس کھولنا بھی ہوتا ہے

زیادہ تر میں عناصر سے دور دیکھوں اسے

وہ خاک و آتش و آب و ہوا بھی ہوتا ہے

میں ٹوٹ جاتا ہوں اور دور جا بکھرتا ہوں

اگر جدائی کا صدمہ ذرا بھی ہوتا ہے

ہر ایک راستے پر ہم تو جا کے دیکھیں مگر

جدھر نہ جانا ہو وہ راستا بھی ہوتا ہے

اسی کے در کے فقط ہو کے رہ گئے ہیں ہم

سنا ہے جب سے کہ دروازہ وا بھی ہوتا ہے

ظفرؔ وہاں کہ جہاں ہو کوئی بھی حد قائم

فقط بشر نہیں ہوتا خدا بھی ہوتا ہے

(569) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Zafar. is written by Sabir Zafar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Zafar. Free Dowlonad  by Sabir Zafar in PDF.