کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں

کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں

اس نے ہی یہ بھیڑ لگائی بنا ہوں صرف تماشا میں

اس نے اپنے دم کو پھونکا اور مجھے بیدار کیا

میں پانی تھا میں ذرہ تھا لمبی نیند سے جاگا میں

اس نے پہلے روپ دیا پھر رنگ دیا پھر اذن دیا

بحر و بر میں برگ و ثمر میں نئے سفر پر نکلا میں

آئینے کی خواہش کر کے خود کو بھی آزار دیے

دیکھ لیا اب آئینے میں کب ہوں تیرے جیسا میں

قتل و غارت کے ہنگامے شور شرابہ تو ہوگا

مجھ کو یہاں پر بھیجنے والے وہاں نہ رہتا اچھا میں

(491) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Waseem. is written by Sabir Waseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Waseem. Free Dowlonad  by Sabir Waseem in PDF.