اک سفر پر اسے بھیج کر آ گئے

اک سفر پر اسے بھیج کر آ گئے

یہ گماں ہے کہ ہم جیسے گھر آ گئے

وہ گیا ہے تو خوشیاں بھی ساری گئیں

شاخ دل پر خزاں کے ثمر آ گئے

لاکھ چاہو مگر پھر وہ رکتے نہیں

جن پرندوں کے بھی بال و پر آ گئے

ہم تو رستے پہ بیٹھے ہیں یہ سوچ کر

جو گئے تھے اگر لوٹ کر آ گئے

اس سے مل کے بھی کب اس سے مل پائے ہم

بیچ میں خواہشوں کے شجر آ گئے

اس نے اس پار اپنا بسیرا کیا

ہم نے دریا کو چھوڑا ادھر آ گئے

ایک دشمن سے ملنے گئے تھے مگر

اک محبت کے زیر اثر آ گئے

(522) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Waseem. is written by Sabir Waseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Waseem. Free Dowlonad  by Sabir Waseem in PDF.