دیکھو ایسا عجب مسافر پھر کب لوٹ کے آتا ہے

دیکھو ایسا عجب مسافر پھر کب لوٹ کے آتا ہے

دریا اس کو رستہ دے کر آج تلک پچھتاتا ہے

جنگل جنگل گھومنے والا اپنے دھیان کی دستک سے

کوسوں دور اک گھر میں کسی کو ساری رات جگاتا ہے

جانے کس کی آس لگی ہے جانے کس کو آنا ہے

کوئی ریل کی سیٹی سن کر سوتے سے اٹھ جاتا ہے

میری گلی کے سامنے والے گھر کی اندھیری کھڑکی میں

اس لڑکی سے باتیں کر کے کوئی مجھے دہراتا ہے

کیسا جھوٹا سہارا ہے یہ دکھ سے آنکھ چرانے کا

کوئی کسی کا حال سنا کر اپنا آپ چھپاتا ہے

کچی منڈیروں والے گھر میں شام کے ڈھلتے ہی ہر روز

اپنے دوپٹے کے پلو سے کوئی چراغ جلاتا ہے

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Waseem. is written by Sabir Waseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Waseem. Free Dowlonad  by Sabir Waseem in PDF.