بے خیالی میں تخلیق
خیالات و احساس
جو بے ساختہ لکھ دیے ہیں
نہ جانے وہ کب سے دل و جاں کے اندر چھپے تھے
کسی راز جیسے
قلم بند ہونے کو بے چین تھے
کئی درد الجھے سوالات
جو صفحے پہ سجنے کو بیتاب تھے
وہ سب
قلم سے مرے موتیوں کی طرح
اب برسنے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
مری چشم پر نم
جو سیلاب روکے ہوئے ہے
ستارے چمکتے ہیں میری پلک پر
انہیں میں رقم کر رہی ہوں
جو طوفان ہے موجزن میرے اندر
وہ ارمان وہ خواب
کئی لا شعوری مضامین بن کر
ورق در ورق جگمگانے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
اور اب
اسی جذب و احساس کے زیر سایہ
غزل پھول بن کر مہکتی ہے
کبھی نظم گاتی ہے وہ گیت
کہ جو بے خیالی میں تخلیق ہو کر
بناتی ہے رنگین پیکر
یہ بزم سخن کو سجانے پہ مائل
خیالات سب رقص کرنے لگے ہیں
قلم سے مرے موتیوں کی طرح
اب برسنے لگے ہیں
سبھی رقص کرنے لگے ہیں
(545) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sabeela Inam Siddiqui. is written by Sabeela Inam Siddiqui. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabeela Inam Siddiqui. Free Dowlonad by Sabeela Inam Siddiqui in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends