Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_88d6a7e4ccbc2c48cb50053c5d383a11, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے - صبا جائسی کی شاعری - Darsaal

کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے

کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے

تمہاری طرح اگر کوئی دوسرا مل جائے

ہزاروں نقش نہاں ہوں گے اس کے سینے میں

کبھی کبھی تو یہ آئینہ بولتا مل جائے

جلو میں لے کے چلیں سارے ناتمام سے خواب

نہ جانے کس جگہ عمر گریز پا مل جائے

نہ جانے کیا کرے امروز کا یہ سناٹا

ہمارے ماضی کا اک لمحہ چیختا مل جائے

شکست و ریخت کی دنیا میں ہوں تو خواہش ہے

خیال بکھرا ہوا جسم ٹوٹتا مل جائے

میں نذر کر دوں اسے یہ لہولہان بدن

فریب خوردہ عقیدت کا قافلہ مل جائے

اگرچہ حد نظر تک دھواں دھواں ہے فضا

اسی دیار میں ممکن ہے پھر صباؔ مل جائے

(491) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Jayasi. is written by Saba Jayasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Jayasi. Free Dowlonad  by Saba Jayasi in PDF.