اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے

اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے

ایک تصویر ہی پتھر پہ بنا دی جائے

تاکہ پھر کوئی نہ پرچھائیں کے پیچھے دوڑے

اپنی بستی میں چلو آگ لگا دی جائے

خوب ہے یہ مری مخصوص طبیعت کا علاج

ہر تمنا مری کانٹوں پہ سلا دی جائے

اپنی ہی ذات پہ ہوتا ہے جو سائے کا گماں

تیرگی شب کی کسی طور بڑھا دی جائے

ہم کسی طرح تو امروز کی تلخی سمجھیں

عہد رفتہ کی ہر اک بات بھلا دی جائے

آؤ دیکھیں نہ کوئی اپنا شناسا نکلے

اجنبی چہروں سے یہ گرد ہٹا دی جائے

دیکھنے سے جسے آنکھوں میں اندھیرا چھایا

کس کو اس خواب کی تعبیر بتا دی جائے

جب مقدر ہے شب و روز کی بے کیفی صباؔ

خواب کی طرح ہر اک یاد بھلا دی جائے

(510) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Jayasi. is written by Saba Jayasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Jayasi. Free Dowlonad  by Saba Jayasi in PDF.