Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a2fd8205c68bac2b1a11929f11b748c0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اجل ہوتی رہے گی عشق کر کے ملتوی کب تک - صبا اکبرآبادی کی شاعری - Darsaal

اجل ہوتی رہے گی عشق کر کے ملتوی کب تک

اجل ہوتی رہے گی عشق کر کے ملتوی کب تک

مقدر میں ہے یا رب آرزوئے خود کشی کب تک

تڑپنے پر ہمارے آپ روکیں گے ہنسی کب تک

یہ ماتھے کی شکن کب تک یہ ابرو کی کجی کب تک

کرن پھوٹی افق پر آفتاب صبح محشر کی

سنائے جاؤ اپنی داستان زندگی کب تک

دیار عشق میں اک قلب سوزاں چھوڑ آئے تھے

جلائی تھی جو ہم نے شمع رستے میں جلی کب تک

جو تم پردہ اٹھا دیتے تو آنکھیں بند ہو جاتیں

تجلی سامنے آتی تو دنیا دیکھتی کب تک

تہ گرداب کی بھی فکر کر اے ڈوبنے والے

نظر آتی رہے گی ساحلوں کی روشنی کب تک

کبھی تو زندگی خود بھی علاج زندگی کرتی

اجل کرتی رہے درمان درد زندگی کب تک

وہ دن نزدیک ہیں جب آدمی شیطاں سے کھیلے گا

کھلونا بن کے شیطاں کا رہے گا آدمی کب تک

کبھی تو یہ فساد‌ ذہن کی دیوار ٹوٹے گی

ارے آخر یہ فرق خواجگی و بندگی کب تک

دیار عشق میں پہچاننے والے نہیں ملتے

الٰہی میں رہوں اپنے وطن میں اجنبی کب تک

مخاطب کر کے اپنے دل کو کہنا ہو تو کچھ کہیے

صباؔ اس بے وفا کے آسرے پر شاعری کب تک

(469) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Akbarabadi. is written by Saba Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Akbarabadi. Free Dowlonad  by Saba Akbarabadi in PDF.