Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_86d888f0872dac9ae8a5f909022ff4b3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا - سائل دہلوی کی شاعری - Darsaal

خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا

خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا

تو صحن چمن میں نہ گل ہو نہ لالہ

لیا تیرے عاشق نے برسوں سنبھالا

بہت کر گیا مرنے والا کسالا

پئے فاتحہ ہاتھ اٹھاوے گا کوئی

سر تربت بیکساں آنے والا

اسی گریہ کے تار سے میری آنکھیں

بنا دیں گی ندی بہا دیں گی نالہ

بٹھا کر تمہیں شمع کے پاس دیکھا

تم آنکھوں کی پتلی وہ گھر کا اجالا

خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے

یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا

دیا حکم ساقی کو پیر مغاں نے

پئے محتسب جام و مینا اٹھا لا

یہ سنتے ہی مے خوار بولے خوشی سے

ہمیں سا ہے یہ نیک اللہ والا

حقیقت میں سائلؔ نے ذوق ادب سے

جہاں تک اچھالا گیا نام اچھالا

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saail Dehlvi. is written by Saail Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saail Dehlvi. Free Dowlonad  by Saail Dehlvi in PDF.