Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5b20092ba841559a994878247a2fcc0d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ناؤ کاغذ کی سہی کچھ تو نظر سے گزرے - سعد اللہ کلیم کی شاعری - Darsaal

ناؤ کاغذ کی سہی کچھ تو نظر سے گزرے

ناؤ کاغذ کی سہی کچھ تو نظر سے گزرے

اس سے پہلے کہ یہ پانی مرے سر سے گزرے

پھر سماعت کو عطا کر جرس گل کی صدا

قافلہ پھر کوئی اس راہ گزر سے گزرے

کوئی دستک نہ صدا کوئی تمنا نہ طلب

ہم کہ درویش تھے یوں بھی ترے در سے گزرے

غیرت عشق تو کہتی ہے کہ اب آنکھ نہ کھول

اس کے بعد اب نہ کوئی اور ادھر سے گزرے

میں تو چاہوں وہ سر دشت ٹھہر ہی جائے

پر وہ ساون کی گھٹا جیسا ہے برسے گزرے

حبس کی رت میں کوئی تازہ ہوا کا جھونکا

باد و باراں کے خدا میرے بھی گھر سے گزرے

مجھ کو محفوظ رکھا ہے مرے چھوٹے قد نے

جتنے پتھر ادھر آئے مرے سر سے گزرے

(521) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saadullah Kaleem. is written by Saadullah Kaleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saadullah Kaleem. Free Dowlonad  by Saadullah Kaleem in PDF.