آنکھوں سے وہ کبھی مری اوجھل نہیں رہا

آنکھوں سے وہ کبھی مری اوجھل نہیں رہا

غافل میں اس کی یاد سے اک پل نہیں رہا

کیا ہے جو اس نے دور بسا لی ہیں بستیاں

آخر مرا دماغ بھی اول نہیں رہا

لاؤ تو سرّ دہر کے مفہوم کی خبر

عقدہ اگرچہ کوئی بھی مہمل نہیں رہا

شاید نہ پا سکوں میں سراغ دیار شوق

قبلہ درست کرنے کا کس بل نہیں رہا

دشت فنا میں دیکھا مساوات کا عروج

اشرف نہیں رہا کوئی اسفل نہیں رہا

ہے جس کا تخت سجدہ گہہ خاص و عام شہر

میں اس سے ملنے کے لیے بے کل نہیں رہا

جس دم جہاں سے ڈولتی ڈولی ہی اٹھ گئی

طبل و علم تو کیا کوئی منڈل نہیں رہا

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saadat Saeed. is written by Saadat Saeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saadat Saeed. Free Dowlonad  by Saadat Saeed in PDF.