کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا

کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا

یہ اور دل ہے اب وہ مرا دل نہیں رہا

سینے میں موجزن نہیں طوفان آرزو

ٹکرائے کس سے موج کہ ساحل نہیں رہا

جو کچھ متاع دل تھی وہ سب ختم ہو گئی

اب کاروبار شوق کے قابل نہیں رہا

بزم طرب بساط مسرت فریب ہیں

میں عیش مستعار کا قائل نہیں رہا

کم مائیگی نے دل تجھے بے قدر کر دیا

دزد نگاہ ناز کے قابل نہیں رہا

جنس وفا کا دہر میں بازار گر گیا

جب عشق فیض حسن کا حامل نہیں رہا

اعلیٰ بھی ہوتے ہیں کبھی اسفل سے بہرہ ور

گل کیا کھلیں اگر کرم گل نہیں رہا

(617) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet S A Mehdi. is written by S A Mehdi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by S A Mehdi. Free Dowlonad  by S A Mehdi in PDF.