Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_77a80f350e5b7ba6630bf81fc10cd6f2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ کس حسین نے لوگوں کو روک رکھا ہے - روحی کنجاہی کی شاعری - Darsaal

یہ کس حسین نے لوگوں کو روک رکھا ہے

یہ کس حسین نے لوگوں کو روک رکھا ہے

تمام شہر کے رستوں کو روک رکھا ہے

نکل پڑیں نہ کہیں پانے اپنی تعبیریں

اسی لیے سبھی خوابوں کو روک رکھا ہے

وہ کہہ رہے ہیں کہو دل کی بات بات مگر

نہ جانے کیوں کئی باتوں کو روک رکھا ہے

دلیلیں دینے کو دے سکتے ہیں ہزار مگر

سبھی حوالوں جوازوں کو روک رکھا ہے

ابھی حیات کے گوشے چھپے ہوئے ہیں بہت

کسی نے کیوں سبھی رنگوں کو روک رکھا ہے

نہ اپنے آپ میں ہو جائے غرق دریا بھی

زمیں نے کیسے کناروں کو روک رکھا ہے

نہ راز فاش کبھی ہوں زمین والوں کے

فلک نے چاند ستاروں کو روک رکھا ہے

تمام لوگ ہی پاگل نہ ہو کے رہ جائیں

نمائشوں سے حسینوں کو روک رکھا ہے

تمام شہر کو روشن نہ ہونے دیں گے کبھی

ہمارے سینوں کی آگوں کو روک رکھا ہے

دیے بجھاتی بھی ہیں تو جلاتی بھی ہیں یہی

یہ کس نے تند ہواؤں کو روک رکھا ہے

نہ کام کرنے کے کرتے نہ کرنے دیتے ہیں

ہمارے خواصوں نے عاموں کو روک رکھا ہے

ہماری راہنمائی کو رستے کافی تھے

پہ ظلمتوں نے بھی رستوں کو روک رکھا ہے

کسی کسی کو ہے حق زندہ رہنے کا حاصل

دکھوں نے لوگوں کی سانسوں کو روک رکھا ہے

بھلے زمانے کی امید پر ابھی روحیؔ

بہت ضروری بھی کاموں کو روک رکھا ہے

(610) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.