Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_37421408edb174920054fad294336f67, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا - روحی کنجاہی کی شاعری - Darsaal

معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا

معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا

چاند میں شہر بساؤں بھی تو کیا

یاد آتا ہے برابر کوئی

میں اسے یاد نہ آؤں بھی تو کیا

ربط پہلے ہی نہیں کم اس سے

رابطہ اور بڑھاؤں بھی تو کیا

وہ نہ بدلے گا رویہ اپنا

میں اگر بات نبھاؤں بھی تو کیا

جانے مجبور ہے کتنا وہ بھی

کچھ اسے یاد دلاؤں بھی تو کیا

میرے آنگن میں نہ اترے گا وہ چاند

لو ستاروں سے لگاؤں بھی تو کیا

لوگ ویرانوں پہ جاں دیتے ہیں

اک نگر دل میں بساؤں بھی تو کیا

کون خطرے کو کرے گا محسوس

میں اگر شور مچاؤں بھی تو کیا

کون سوچے گا کہ رونا کیا ہے

میں اگر روؤں رلاؤں بھی تو کیا

پہلی بار آج لٹا ہوں کوئی

بے صدا حشر اٹھاؤں بھی تو کیا

میں نے جو دیکھا ہے جو سوچا ہے

ہو بہو سامنے لاؤں بھی تو کیا

لوگ بونے ہیں یہاں پہلے بھی

اور قد اپنا بڑھاؤں بھی تو کیا

ایک شاعر ہی رہوں گا روحیؔ

بحر قطرے میں دکھاؤں بھی تو کیا

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.