Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_538fc97d8ccc007a29b99064a8f90503, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے - روحی کنجاہی کی شاعری - Darsaal

میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے

میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے

سچ یہ بھی ہے اس کی مجھے عادت بھی بہت ہے

ملتا ہے اگر خواب میں ملتا تو ہے کوئی

اس کی یہ عنایت یہ مروت بھی بہت ہے

اس نے مجھے سمجھا تھا کبھی پیار کے قابل

خوش رہنا ہو تو اتنی مسرت بھی بہت ہے

الفت کا نبھانا تو بڑی بات ہے لیکن

اس دور میں اظہار محبت بھی بہت ہے

جانے پہ بضد ہے تو کہوں اس کے سوا کیا

اے دوست تری اتنی رفاقت بھی بہت ہے

اک فاصلہ قائم ہے بدستور بہ ہر حال

حاصل مجھے اس شخص کی قربت بھی بہت ہے

جینا تو پڑے گا ہی بغیر اس کے بھی روحیؔ

حالانکہ مجھے اس کی ضرورت بھی بہت ہے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.