وینس
پہنا کے زنجیر آبی بنا تاب کی
اب بھی جکڑے رکھا ہے مجھے پانیوں نے
نفس میرا پانی مری روح پانی
مرے عکس کی لہر در لہر سطحوں میں سیال پتوار کھولے ہیں در اور دریچوں کی تاریخ کے
مرتعش مرتعش اپنی پھیلی رگوں کی فراوانیوں میں
بہاتا ہوں میں نغمہ زن کشتیوں کے چراغ
آسمانوں کا آئینہ سر پہ لیے
پھڑپھڑاتے کبوتر کی دس لاکھ حیرت بھری سرخ آنکھوں میں چکرا کے گرتے ہوئے
سب کلیسا محل اور قندق کے سبز اور آلودہ محراب و گنبد پانی
عیاں میرے سینے کی سیال پہنائیوں میں
صحن تا صحن فاختاؤں کے شہپر
تمدن کے تیور
ہوا کے ستوں درستوں سارے سیاح پیکر
گھلے ہیں زمانوں سے پانی کی گلیوں میں تاجر جہازوں کے زرخیز پھیرے
مگر ساری آرائشوں میں سما کر
سرابوں کی موجوں کے غیبی تھپیڑوں نے پل پل نکھارا ہے بوسیدہ چہرے کو میرے
تو اپنے ہی نم اور خوابیدہ سایوں سے افسانے کہتے ہوئے اب
مسلسل روانی کے کاندھوں پہ رہتے ہوئے اب
تغیر کا طوفاں اٹھاؤں تو کیا ہو
تری آنکھ میں ڈوب جاؤں تو کیا ہو
(628) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Riyaz Latif. is written by Riyaz Latif. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Latif. Free Dowlonad by Riyaz Latif in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends