ایک روتے ہوئے آدمی کو دیکھ کر
اجنبی دوست، بہت دیر میں رویا ہے تو!
اپنی آواز کے سناٹے میں بیٹھے بیٹھے۔
اور آنکھوں سے ابھر آئی ہے سیال فغاں
اپنی مجبوریاں، لاچاریاں بکھراتی ہوئی
ریگ ہستی کے نظامات سے جھنجھلاتی ہوئی۔
اے اداسی کی فضاؤں کے پرندے، یہ بتا!
اپنے انفاس کے تاریک بیابانوں میں
اور تو کیا ہے زمانوں کی سیاہی کے سوا،
اور تو کیا ہے سرابوں کی گواہی کے سوا،
رات میں سرد ستاروں کی جماہی کے سوا۔
ترے چہرے کی زمیں پر جو نمی ہے اب بھی
دل کی سب بستیاں اس میں ہی ٹھٹھر جاتی ہیں،
اپنے سہمے سے کناروں پہ تھپیڑے کھا کر
اب بھی دنیا کے سسکنے کی صدا آتی ہے۔
اجنبی دوست، اے مانوس مقدر کے مکیں
اپنی آواز کے سناٹے میں بیٹھے بیٹھے
یہ بھی کیا کم ہے کہ تو اپنے جواں اشکوں سے
اپنے حالات کے دامن کو بھگو سکتا ہے
اس جہاں میں کہ جہاں سوکھ گیا ہے سب کچھ
یہ بھی کیا کم ہے کہ تو آج بھی رو سکتا ہے!
(664) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Riyaz Latif. is written by Riyaz Latif. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Latif. Free Dowlonad by Riyaz Latif in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends