گزر چکے ہیں بدن سے آگے نجات کا خواب ہم ہوئے ہیں
گزر چکے ہیں بدن سے آگے نجات کا خواب ہم ہوئے ہیں
محیط سانسوں کے پار جا کر بہت ہی نایاب ہم ہوئے ہیں
کسی نے ہم کو عطا نہیں کی ہماری گردش ہے اپنی گردش
خود اپنی مرضی سے اس جہاں کی رگوں میں گرداب ہم ہوئے ہیں
عجیب کھوئے ہوئے جہانوں کی گونج ہے اپنے گنبدوں میں
نہ جانے کس کی سماعتوں کے مزار کا باب ہم ہوئے ہیں
جو ہم میں مسمار ہو چکا ہے اسی سے تعمیر ہے ہماری
عدم کے پتھر تراش کر ہی ابد کی محراب ہم ہوئے ہیں
تمام سطحیں الٹ رہی ہیں حیات کی موت کی خدا کی
جو تیرے دل سے ابھر کے آتے ہیں ایسے سیلاب ہم ہوئے ہیں
ریاضؔ ڈر ہے کہیں نہ آنکھوں کی کشتیوں میں چھپے سمندر
جمود ٹوٹا ہے ساری موجوں کا ایسے بے تاب ہم ہوئے ہیں
(431) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Riyaz Latif. is written by Riyaz Latif. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Latif. Free Dowlonad by Riyaz Latif in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends