Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_788043ca83e845e1a551b1aa640a8c37, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تھکا لے اور دور آسماں تک - ریاضؔ خیرآبادی کی شاعری - Darsaal

تھکا لے اور دور آسماں تک

تھکا لے اور دور آسماں تک

پھر آخر گردش قسمت کہاں تک

بڑی اس دل کی بیتابی یہاں تک

ہمیں ہمیں ہم ہیں زمیں سے آسماں تک

دم وعدہ انہیں ہے بار ہاں تک

زباں تھک جائے جو اے بے زباں تک

مجھے پینا پڑے آخر وہ آنسو

جو بھر جاتے زمیں سے آسماں تک

کوئی سو بار اڑے سو بار بیٹھے

قفس سے یوں ہم آئے آشیاں تک

گلا بھی تھا کسی کا راز کوئی

کہ آ کر رہ گیا میری زباں تک

سلامت ہیں اگر میرے پر و بال

قفس جائے گا اڑ کر آشیاں تک

مری بیداریاں بیکار کیوں جائیں

انہیں پہنچا دو چشم پاسباں تک

کچھ اس نے اس طرح کاٹی مری بات

کہ ٹکڑے ہو گئی میری زباں تک

جنوں سے ہم نہ کوتاہی کریں گے

ہمارا ہاتھ پہنچے گا جہاں تک

خدایا میرے سجدے دور ہی سے

پہنچ جائیں کسی کے آستاں تک

سہارا کچھ تو درماندوں کو ہوتا

پہنچ جاتے جو گرد کارواں تک

مری فریاد سن کر چپ رہیں گے

اسے پہنچائیں گے وہ آسماں تک

مجھی پر چھوڑ دو میری مئے تلخ

مزا اس کا ہے کچھ میری زباں تک

کلیسا و حرم دونوں ہیں آباد

مرے ناقوس تک میری اذاں تک

کچھ ایسا ربط ہے صیاد کے ساتھ

ہمیں ہم ہیں قفس سے آشیاں تک

ہمیں ٹھکراتے جائیں جو وہاں جائیں

پہنچ جائیں یوں ہی ہم آستاں تک

معاصی کے سوا دو دو فرشتے

انہیں لادے پھروں یا رب کہاں تک

پہنچ جاؤں جو یا رب میکدے میں

مرا پانی بھرے پیر مغاں تک

وہ خوگر نالہ دشمن کا ہو جائے

نہ سنتا ہو جو حرف داستاں تک

ریاضؔ آنے میں ہے ان کے ابھی دیر

چلو ہو آئیں مرگ ناگہاں تک

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Khairabadi. is written by Riyaz Khairabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Khairabadi. Free Dowlonad  by Riyaz Khairabadi in PDF.