Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6bc89e4bd25ac3e08bcb145e04c5a55f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پردے پردے میں یہ کر لیتی ہیں راہیں کیوں کر - ریاضؔ خیرآبادی کی شاعری - Darsaal

پردے پردے میں یہ کر لیتی ہیں راہیں کیوں کر

پردے پردے میں یہ کر لیتی ہیں راہیں کیوں کر

پار ہو جاتی ہیں سینے کی نگاہیں کیوں کر

دل میں آنے کی نکل آتی ہیں راہیں کیوں کر

اوپر اٹھ جاتی ہیں وہ نیچی نگاہیں کیوں کر

کر لیا کرتے تھے دل کھول کے آہیں کیوں کر

اب یہ رونا ہے کراہیں تو کراہیں کیوں کر

گدگدانے نہیں آتی ہیں سر بام تمہیں

عرش پر کھیلتی ہیں جا کے یہ آہیں کیوں کر

نکلیں گھونگھٹ میں یہ مژگاں کے جو نکلیں بھی کبھی

شوخ ہو جاتی ہیں شرمیلی نگاہیں کیوں کر

تو بھی جانے کہ ملا چاہنے والا تجھ کو

تو بتا دے ترے صدقے تجھے چاہیں کیوں کر

کیا خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے

کہ دم سرد بنا کرتی ہے آہیں کیوں کر

طور والو سے لب بام ہیں آنے والے

دیکھیں لڑتی ہیں نگاہوں سے نگاہیں کیوں کر

شوق ادھر شرم ادھر بات نئی رات نئی

دیکھیں ملتی ہیں نگاہوں سے نگاہیں کیوں کر

یہ امنگیں یہ ترنگیں یہ جوانی یہ شباب

توبہ کر کے یہ بتاؤ کہ نباہیں کیوں کر

شرم کے پتلے کو آ جاتی ہے کیوں کر شوخی

بجلیاں بنتی ہیں شرمیلی نگاہیں کیوں کر

ہم ریاضؔ اوروں سے خوددار سوا ہیں لیکن

رہ کے معشوقوں میں ہم وضع نباہیں کیوں کر

(464) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Khairabadi. is written by Riyaz Khairabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Khairabadi. Free Dowlonad  by Riyaz Khairabadi in PDF.