Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e7a3d3b539cffceb777a194d37c9ef63, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا - ریاضؔ خیرآبادی کی شاعری - Darsaal

نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا

نہ تارے افشاں نہ کہکشاں ہے نمونہ ہنستی ہوئی جبیں کا

کھلا ہے پرچم گڑا ہے جھنڈا فلک پر اس آہ آتشیں کا

رہے ہیں گھل مل کے کیسے دونوں یہ ایک ہیں دل کے کیسے دونوں

چھٹا جو ہم سے کسی کا دامن تو ساتھ ہے اشک و آستیں کا

جو ایک ہو تو ہم اس کو روئیں ہوئے ہیں دشمن بدن کے روئیں

ہمیں تو ہر تار آستیں پر گمان ہے مار آستیں کا

جو رنگ ان کا بدل چلا ہے تو شوق اب ہے نہ ولولہ ہے

بہت ہی نازک معاملہ ہے وصال معشوق نازنیں کا

چڑھی ہے کچے گھڑے کی ایسی بندھی ہے یہ دھن ہمیں بھی ساقی

چکھائیں واعظ کو آج ہم بھی ذرا مزا شہد و انگبیں کا

تمہارے انکار نے چبھوئے ہمارے دل میں ہزاروں نشتر

تم ایسے نازک کہ نقش بن کر رہا لبوں پر نشاں نہیں کا

جو چھینٹیں اڑ کر پڑیں خدایا وہ اور محشر کریں گی برپا

ہے میری گردن پر اور الٹا یہ خون قاتل کی آستیں کا

کلی نہ دامن کی مسکرائے نہ آستیں تیری گل کھلائے

میں صدقے قاتل نہ رنگ لائے یہ خون دامن کا آستیں کا

ریاضؔ معشوق ماہ پیکر کوئی نہ کوئی ہے جلوہ گستر

کہ شام آئی ہے جو مرے گھر وہ چاند لائی ہے چودھویں کا

(506) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Khairabadi. is written by Riyaz Khairabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Khairabadi. Free Dowlonad  by Riyaz Khairabadi in PDF.