Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ss5h132e32933qo1l6j4ehkvk6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

وجہ کیا کھول کے صیاد نے پھر پر باندھے

باغباں گھات میں صیاد ہمیشہ موجود

آشیاں باغ میں بلبل کہو کیوں کر باندھے

جو چھری دیکھ کے قصاب کی تھراتے تھے

شان حق ہے وہی اب پھرتے ہیں خنجر باندھے

کل کیا تھا جو مرے چاک گریباں میں رفو

اس خطا پر گئے ہیں آج رفو گر باندھے

ہو چکا تھا جو مرے تیز پری سے آگاہ

چست کر کے مرے صیاد نے شہ پر باندھے

شعرا کھائیں گے کیا کیا نہ ابھی تو دھوکے

سرو باندھے کوئی اس قد کو صنوبر باندھے

معجزہ لب ترا گویا کرے اے رشک کلیم

جو زباں سحر سے یہ چشم فسوں گر باندھے

مطمئن بیٹھ تو صیاد نہ کر قید شدید

ہوں میں پابند محبت ترا بے پر باندھے

باغ عالم میں اسی کے لیے ہے نشو و نما

صورت غنچہ رہے گانٹھ میں جو زر باندھے

بوسہ مانگا جو شب وصل تو بولا ہنس کر

کہیں ایسا نہ ہو ہر روز کی تو کر باندھے

دل کی بیتابی سے ٹانکے مرے سب ٹوٹ گئے

پٹی جراح کہو زخم پہ کیوں کر باندھے

لے تو جائے گا خط شوق مگر رشک یہ ہے

آشیاں بام پر اس کے نہ کبوتر باندھے

امتی کیا کریں الجوع نہ چلائیں اگر

بھوک میں جبکہ نبی پیٹ پہ پتھر باندھے

افترا کرنے میں طوفان ہے وہ شوخ ظریف

توتیا تازہ کوئی اور نہ مجھ پر باندھے

مجھ سا محرم ترے محرم کا نہ ہوگا کوئی

بیشتر کھول دیے بند اور اکثر باندھے

دست صنعت سے بنے اس کے اگر تجھ سا بت

کیوں ہوا اپنی خدائی کی نہ آذر باندھے

شاعری کے لئے لازم ہے تلازم نہ چھٹے

لعل لب کو ترے تو دانتوں کو گوہر باندھے

پائے رفتار اگر ہوتے تو چلتا پھرتا

رندؔ مردا سا پڑا رہتا نہ یوں سر باندھے

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.