توبہ کا پاس رند‌ مے آشام ہو چکا

توبہ کا پاس رند‌ مے آشام ہو چکا

بس ہو چکا تقدس اسلام ہو چکا

شمع حرم تھا گاہ گہے دیر کا چراغ

میں زیب کفر و رونق اسلام ہو چکا

کوٹھے پہ چلئے لطف‌ شب ماہ دیکھیے

سب چاندنی کا فرش لب بام ہو چکا

دیں دار برہمن کہے کافر بتائے شیخ

دونوں طرف سے مورد الزام ہو چکا

اکثر مشاعرے پہ ہوا بزم غم کا شک

کیا کیا مرے کلام پہ کہرام ہو چکا

قرآں اٹھاتے ہیں طمع زر کے واسطے

دیں دار اگر یہی ہیں تو اسلام ہو چکا

کعبے کو جاتے جاتے پھرے سوئے دیر رندؔ

لو حج کر آئے آپ اور احرام ہو چکا

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.