Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bc623a7b67ce46ea966adec97960d9b0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سائلانہ ان کے در پر جب مرا جانا ہوا - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

سائلانہ ان کے در پر جب مرا جانا ہوا

سائلانہ ان کے در پر جب مرا جانا ہوا

ہنس کے بولے شاہ صاحب کس طرف آنا ہوا

ٹوٹے بت مسجد بنی مسمار بت خانہ ہوا

جب تو اک صورت بھی تھی اب صاف ویرانہ ہوا

ہر جگہ موجود سمجھا اس کو سجدہ کر لیا

خواہ مسجد خواہ گرجا خواہ بت خانہ ہوا

باز رکھتی ہے ہمیں خدمت سے ازخود رفتگی

آن نکلیں گے کبھی گر آپ میں آنا ہوا

بیشتر بلبل سے تھا سر میں مرے شور جنوں

فصل گل آنے نہ پائی تھی کہ دیوانہ ہوا

گرمی فرقت میں جب اشکوں سے مژگاں تر ہوئیں

مردمان چشم کے رہنے کو خس خانہ ہوا

کارخانے جتنے ہیں دنیا کے سب ہیں بے ثبات

آنکھ سے جو آج دیکھا کل وہ افسانہ ہوا

ہنستے ہنستے دل لگی کے واسطے ناپا جو آج

سرو کا قد اس سہی قامت کے تا شانہ ہوا

یوسف مصر محبت کیسا ارزاں بک گیا

نقد دل قیمت ہوئی اک بوسہ بیعانہ ہوا

جل کے اس نے جان دی یہ نالے کر کے رہ گئی

عشق بلبل پر بھی فائق عشق پروانہ ہوا

عشق دنداں کی خطا پر قتل جو مجھ کو کیا

اس لیے شمشیر قاتل میں بھی دندانہ ہوا

میں نے جانا کاسۂ سر ہے کسی مے خوار کا

واژگونہ دست ساقی میں جو پیمانہ ہوا

مژدہ باد اے بادہ خوارو دور واعظ ہو چکا

مدرسے کھولے گئے تعمیر مے خانہ ہوا

رندؔ ہوں روز ازل سے ہوں میں وارفتہ مزاج

اس لیے طور سخن بھی اپنا رندانہ ہوا

(469) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.