Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ebbc1f5f436ab0991d6f2f4db2bbdb38, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت

قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت

ایک کافی ہے سایہ دار درخت

تھا میں دیوانہ گور پر ہے ضرور

بید مجنوں کا سایہ دار درخت

ہوں وہ بد بخت میرے سائے سے

خشک ہوتے ہیں بار دار درخت

تو جو اے سرو باغ میں جائے

ثمر و گل کریں نثار درخت

پست ہوں تجھ سے غیرت طوبیٰ

ایک کیا ہوں اگر ہزار درخت

واہ رے میرے آہ کے جھونکے

اڑتے پھرتے ہیں کاہ وار درخت

میں جو تاثیر آہ دکھلاؤں

کوہ ہل جائیں درکنار درخت

باغ ہستی میں ضعف پیری سے

رندؔ ہوں مثل بیخ خار درخت

باغباں کیوں نہ جانے اس کو فضول

کر چکے اپنی جب بہار درخت

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.