Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bd670f815e314ac3b01345779214de20, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

شہر ویراں اجاڑ بستی ہے

ہے جہاں پر مرا قدم بھاری

ہر قدم پر زمین دھنستی ہے

وہ پری ساتھ لے کے سوتا ہوں

حور جس کا پلنگ کستی ہے

ہے حقیقت مجاز سے مطلوب

بت پرستی خدا پرستی ہے

اس کے کشتے ہیں زندۂ جاوید

نیستی ان کی عین ہستی ہے

ایک بت نے دیا نہ ہم کو جواب

بے زبانوں کی ہند بستی ہے

خاکساروں کی ہے یہی معراج

سربلندی ہماری پستی ہے

ہے کئی دن سے گھات میں صیاد

عندلیب آج کل میں پھنستی ہے

اس مرقع کی دیکھ تصویریں

کوئی روتی ہے کوئی ہنستی ہے

منزل عشق کی ہے رہ ہموار

نہ بلندی ہے یاں نہ پستی ہے

حسن دکھلا رہا ہے قدرت حق

بت کو بھی ذوق خود پرستی ہے

جاں بھی دے کر ملے تو مفت سمجھ

ہر طرح جنس حسن سستی ہے

زلف اس کی سیاہ ناگن ہے

مار رکھتی ہے جس کو ڈستی ہے

کھلیں گی آنکھیں نشہ اترے گا

حسن تک اوپری یہ مستی ہے

ایسے جینے پہ رندؔ خاک پڑے

موت اس زندگی پہ ہنستی ہے

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.