Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a47c34711424b16a2ecb7fbb339ce00d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
حیران سی ہے بھچک رہی ہے - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

حیران سی ہے بھچک رہی ہے

حیران سی ہے بھچک رہی ہے

نرگس کس گل کو تک رہی ہے

آئی ہے بہار غنچے چٹکے

کیا پھولوں کی بو مہک رہی ہے

مے خانے پہ مینہ برس رہا ہے

بجلی کیسی چمک رہی ہے

باقی ہے اثر ابھی جنوں کا

سودا تو گیا ہے جھک رہی ہے

پوچھو نہ جلن کا دل کے احوال

اک آگ پڑی دہک رہی ہے

نرگس کو تو آنکھ اٹھا کے دیکھو

کس یاس سے تم کو تک رہی ہے

لیلیٰ مجنوں کا رٹتی ہے نام

دیوانی ہوئی ہے بک رہی ہے

پیغام بہار آن پہونچا

بلبل کیا کیا چہک رہی ہے

مژگاں کا جو دل میں ہے تصور

اک پھانس پڑی کھٹک رہی ہے

ہو جائے گا رام رفتہ رفتہ

وحشت تو مٹی جھجک رہی ہے

باقی جو یہ جان ناتواں ہے

کیا زندوں میں ہے سسک رہی ہے

آنے کی ترے ہی منتظر ہے

او موت کہاں تو تھک رہی ہے

کیا شوخ ہے وہ سنہری رنگت

کندن کی طرح دمک رہی ہے

روئے رنگیں عرق فشاں ہے

شبنم گل سے ٹپک رہی ہے

ہم رندؔ ہیں بزم اپنی کس رات

بے جام مے و گزک رہی ہے

(520) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.