Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ab47562aad84ecfa77285410813eff69, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا

اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا

عشق نے پھر مفسدہ برپا کیا

آج پھر اس شوخ نے فقرا کیا

وعدۂ امروز بھی فردا کیا

خون ناحق اک مسلماں کا کیا

کیا غضب او شوخ بے پروا کیا

دل کو مائل شعلہ رویوں کا کیا

دین زردشتی کو پھر احیا کیا

ابر اکثر اس برس برسا کیا

کیا تتبع دیدۂ تر کا کیا

کیوں اجل کیا تجھ کو بھی موت آ گئی

اس قدر آنے میں کیوں عرصہ کیا

کان کی بجلی جو یاد آئی تری

برق کے مانند میں تڑپا کیا

وہ کف پائے حنائی کر کے یاد

ہجر کی شب ایڑیاں رگڑا کیا

اس کو بھی سکتہ ہوا دیکھ آئینہ

دیر تک حیرت سے منہ دیکھا کیا

میں بھلا کیوں کر کہوں تم کو برا

آپ نے جو کچھ کیا اچھا کیا

خاک چھانی مدتوں تنکے چنے

کیا کہوں اس عشق میں کیا کیا کیا

کل نہ پاؤ گے ہمیں کہیو سفیر

آج آنے میں اگر حیلہ کیا

واں ہوئے مسی سے لب ان کے کبود

پیٹ کر منہ ہم نے یاں نیلا کیا

تب اٹھے ہیں ان بتوں کے ہم سے ناز

جب کلیجا اپنا پتھر کا کیا

ہے گرہ موئے کمر کی ناف یار

فکر نے اپنے یہ عقدہ وا کیا

لاگ پیدا کر کے اب جلاد سے

جان کھوئی ہائے دل نے کیا کیا

ڈنٹر پہ باندھا ہم نے جوشن کی طرح

حرز جاں قاتل ترا چھلا کیا

مجھ کو مجنوں کر دیا مانند قیس

سحر کچھ اور غیرت لیلیٰ کیا

معرکہ میں عشق کے سرکا نہ پاؤں

آبرو کو جان کو صدقہ کیا

سوز فرقت نے شرارت مجھ سے کی

ہیزم تر کی طرح سلگا کیا

اے شب فرقت نہ کر مجھ پر عذاب

میں نے تیرا منہ نہیں کالا کیا

زلف جاناں جس نے دیکھی ایک بار

دل سے اپنے عمر بھر الجھا کیا

اس مصیبت سے شب فرقت کٹی

پاؤں پیٹے آہ کی نالہ کیا

عشق افشان جبین یار میں

خاک چھلنی کی طرح چھانا کیا

تھا مناسب ترک عشق یار رندؔ

آپ نے انسب کیا اولیٰ کیا

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.