Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a5e3082dadb36435a98300602faea031, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو - رند لکھنوی کی شاعری - Darsaal

چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو

چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو

ربط ہر اک سے بڑھایا نہ کرو

اے بتو بال بنایا نہ کرو

سانپ ہاتھوں پہ کھلایا نہ کرو

سبزۂ خط کو دکھایا نہ کرو

طوطے ہاتھوں کے اڑایا نہ کرو

رند غم ہجر کا کھایا نہ کرو

جان کو اپنی کھپایا نہ کرو

تذکرہ غیر کا لایا نہ کرو

جلے کو اور جلایا نہ کرو

منہ کو غنچے کے چڑایا نہ کرو

گل کو کھلی میں اڑایا نہ کرو

مدعا جو ہو زباں سے کہو صاف

حرف مطلب کو چبایا نہ کرو

اپنا سمجھو مرا دل شوق سے لو

میری جاں اپنا پرایا نہ کرو

مجھ کو بھی یاد ہیں فقرے صاحب

جوڑ بندے پہ بنایا نہ کرو

خود میں دم باز ہوں ہے دھیان کدھر

مجھ کو فقروں میں اڑایا نہ کرو

ہوش میں آؤ پری زادو تم

مجھ کو دیوانہ بنایا نہ کرو

ہم لہو تھوک کے مر جائیں گے

لالی ہونٹوں پہ جمایا نہ کرو

لوگ سودائی ہوئے جاتے ہیں

دھڑی مسی کی لگایا نہ کرو

ہو نہ انگشت نما مثل ہلال

جان نوچندی میں جایا نہ کرو

اے بتو اپنے خدا کو مانو

کعبۂ دل کو تو ڈھایا نہ کرو

میں تو حاضر ہوں وفاداری میں

تم کرو مجھ سے وفا یا نہ کرو

دھوکے دریا میں بھبوکا سے ہاتھ

آگ پانی میں لگایا نہ کرو

مجھ سے خلوت کی ملاقات رہے

روز جلوت میں بلایا نہ کرو

واسطے بندے کے بد نامی ہے

جان صحبت میں بٹھایا نہ کرو

دیکھنے والوں کی جانب دیکھو

اس طرح آنکھ چرایا نہ کرو

شرم بے جا ہے برا کرتے ہو

اچھی صورت کو چھپایا نہ کرو

جاؤ دریا پہ نہ تم غیر کے ساتھ

ایسے مینڈھے تو لڑایا نہ کرو

دانت پیسا نہ کرو عاشق پر

جان یوں ہونٹھ چبایا نہ کرو

چار دن وصل میں ہنس لینے دو

آٹھ آٹھ آنسو رلایا نہ کرو

لوگ بد وضع کہیں گے تم کو

میلے ٹھیلے کبھی جایا نہ کرو

جان کس کام کا یہ بھولا پن

دم میں ہر ایک کے آیا نہ کرو

عاشقوں کی بری گت ہوتی ہے

تم ستاری تو بجایا نہ کرو

حضرت دل یہی فرماتے ہیں

عشق معشوق چھپایا نہ کرو

خوش نہیں آتا اگر میرا کلام

تو غزل بھی مری گایا نہ کرو

تھامو اب قبضۂ شمشیر اے رندؔ

کوفت پر کوفت اٹھایا نہ کرو

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.