Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a0fd89b8826eb2f5da5c9b8e309cd216, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا - رفعت القاسمی کی شاعری - Darsaal

کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا

کیوں اندھیروں کا مسافر ہے مقدر اپنا

کوئی سورج تو نکالے یہ سمندر اپنا

ظلمت شب میں جلائے ہوئے اشکوں کے چراغ

عشق کی راہ میں خود عشق ہے رہبر اپنا

کیا لگائے گا کوئی میری انا کی قیمت

دونوں عالم سے گراں تر ہے یہ جوہر اپنا

کوئی چہرہ تو کہیں ہو ترے چہرے کی طرح

شہر خوباں میں نہیں ایک بھی منظر اپنا

دل میں روشن ہے ترا درد زمانے سے نہاں

کیا صدف نے بھی دکھایا کبھی گوہر اپنا

اس کے لب خند میں ڈھل جائے خزاں کا موسم

اس کو گلنار کریں زخم دکھا کر اپنا

انجمن گوش بر آواز ہے رفعتؔ دیکھیں

کس کے سینے میں اترتا ہے یہ نشتر اپنا

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat-ul-Qasmi. is written by Rifat-ul-Qasmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat-ul-Qasmi. Free Dowlonad  by Rifat-ul-Qasmi in PDF.