پھر تم رخ زیبا سے نقاب اپنے اٹھا دو

پھر تم رخ زیبا سے نقاب اپنے اٹھا دو

اچھا ہے کہ آئینے کو آئینہ دکھا دو

جب برق کے احساں سے بچانا ہے خودی کو

خود اپنے ہی نالوں سے نشیمن کو جلا دو

وہ سامنے آتے نہیں اچھا تو نہ آئیں

تم جذب محبت سے حجابات اٹھا دو

گل کر سکیں جس کو نہ ہواؤں کے تھپیڑے

وہ شمع زمانے میں محبت کی جلا دو

تم نے تو نظر پھیر لی بھر کر نفس سرد

لازم تھا کہ بھڑکے ہوئے شعلے کو ہوا دو

زنداں سے نکلنے کی یہ تدبیر غلط ہے

زنجیر کے ٹکڑے کرو دیوار گرا دو

میں یہ نہیں کہتا کہ بجا ہی سہی لیکن

رفعتؔ پہ بھی بے جا کوئی الزام لگا دو

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sethi. is written by Rifat Sethi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sethi. Free Dowlonad  by Rifat Sethi in PDF.