تجسس

بہت دور سے ایک آواز آئی

''میں اک غنچۂ ناشگفتہ ہوں، کوئی مجھے گدگدائے

میں تخلیق کا نغمۂ جاں فزا ہوں، مجھے کوئی گائے

میں انسان کی منزل آرزو ہوں مجھے کوئی پائے

بہت دور سے ایک آواز آئی

میں ہاتھوں میں لے کر تجسس کہ مشعل

بہت دور پہنچا ستاروں سے آگے

مری رہ گزر کہکشاں بن کے چمکی

مرے ساتھ آئی افق کے کنارے

مرے نقش پا بن گئے چاند سورج

بھڑکتے رہے آرزو کے شرارے

وہ آواز تو آ رہی ہے مسلسل

مگر عرش کی رفعتوں سے اتر کر

میں فرش یقیں پر کھڑا سوچتا ہوں

ہر اک جادۂ رنگ و بو سے گزر کر

مری جستجو انتہا تو نہیں ہے

ابھی اور نکھریں گے رنگیں نظارے

یہ بے نور ذرے بنیں گے ستارے

ستارے بنیں گے ابھی ماہ پارے

یہ آواز جادو جگاتی رہے گی

یہ منزل یونہی گیت گاتی رہے گی

نئے آدمی کو نئے کارواں کو

پیام تجسس سناتی رہے گی

(705) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sarosh. is written by Rifat Sarosh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sarosh. Free Dowlonad  by Rifat Sarosh in PDF.