Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5d584f963919589aa481d23ee24d81f8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہنگامے سے وحشت ہوتی ہے تنہائی میں جی گھبرائے ہے - رفعت سروش کی شاعری - Darsaal

ہنگامے سے وحشت ہوتی ہے تنہائی میں جی گھبرائے ہے

ہنگامے سے وحشت ہوتی ہے تنہائی میں جی گھبرائے ہے

کیا جانئے کیا کچھ ہوتا ہے جب یاد کسی کی آئے ہے

جن کوچوں میں سکھ چین گیا جن گلیوں میں بدنام ہوئے

دیوانہ دل ان گلیوں میں رہ رہ کر ٹھوکر کھائے ہے

ساون کی اندھیری راتوں میں کس شوخ کی یادوں کا آنچل

بجلی کی طرح لہرائے ہے بادل کی طرح اڑ جائے ہے

یادوں کے درپن ٹوٹ گئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں

لیکن بے چہرہ ماضی سایہ سایہ لہرائے ہے

کچھ دنیا بھی بیزار ہے اب ہم جیسے وحشت والوں سے

کچھ اپنا دل بھی دنیا کی اس محفل میں گھبرائے ہے

کلیوں کی قبائیں چاک ہوئیں پھولوں کے چہرے زخمی ہیں

اب کے یہ بہاروں کا موسم کیا رنگ نیا دکھلائے ہے

دیوار نہ در سنسان کھنڈر ایسا اجڑا یہ دل کا نگر

تنہائی کے ویرانے میں آواز بھی ٹھوکر کھائے ہے

یہ میرا کوئی دم ساز نہ ہو رفعتؔ یہ کوئی ہم راز نہ ہو

جو میرے گیت مری غزلیں میری ہی دھن میں گائے ہے

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sarosh. is written by Rifat Sarosh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sarosh. Free Dowlonad  by Rifat Sarosh in PDF.