مصروفیت اسی کی ہے فرصت اسی کی ہے

مصروفیت اسی کی ہے فرصت اسی کی ہے

اس سرزمین دل پہ حکومت اسی کی ہے

ملتا ہے وہ بھی ترک تعلق کے باوجود

میں کیا کروں کہ مجھ کو بھی عادت اسی کی ہے

جو عمر اس کے ساتھ گزاری اسی کی تھی

باقی جو بچ گئی ہے مسافت اسی کی ہے

ہوتا ہے ہر کسی پہ اسی کا گماں مجھے

لگتا ہے ہر کسی میں شباہت اسی کی ہے

لکھوں تو اس کے عشق کو لکھنا ہے شاعری

سوچوں تو یہ سخن بھی عنایت اسی کی ہے

در آستاں کوئی ہو بظاہر سر سجود

لیکن پس سجود عبادت اسی کی ہے

وہ جس کے حق میں جھوٹی گواہی بھی میں نے دی

روحیؔ مرے خلاف شہادت اسی کی ہے

(1493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rehana Roohi. is written by Rehana Roohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rehana Roohi. Free Dowlonad  by Rehana Roohi in PDF.