Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3b41bbeb322a99a0873fdc49085b2f9a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے - رضی مجتبی کی شاعری - Darsaal

خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے

خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے

ہم کہ اپنے روبرو شیشہ کی اک دیوار تھے

پھر نگاہوں نے بنے تھے چار سو خوابوں کے جال

سو بہ سو پھر رشتہ گر وہم و گماں کے تار تھے

مختصر سا ہے ہمارا قصۂ شوق سفر

ابر آوارہ تھے ہم لیکن سر کہسار تھے

خندہ ریز و گریہ گیں تھی زخم خاطر کی نمود

دور دنیا کے تعین سے مرے آزار تھے

میں سواد دشت تنہائی کا پھلتا پیڑ تھا

سبز زہر بے کسی سے میرے برگ و بار تھے

بجھ گیا تھا دل ہمارا بعد شرح آرزو

جی کی ہم کہنے گئے تو کشتۂ اظہار تھے

رائیگاں تھی اپنی آب و تاب بھی کیا کیا رضیؔ

ہم کہ اک بے معرکہ اور بے عدو تلوار تھے

(472) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Mujtaba. is written by Razi Mujtaba. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Mujtaba. Free Dowlonad  by Razi Mujtaba in PDF.