Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b047bb4c676bdb3adc20a090d90d199d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے - رضی اختر شوق کی شاعری - Darsaal

شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

سامنے دریا بہتا ہوگا لوگ سراب لکھے جائیں گے

آج تو خیر اندھیری راتیں اور عذاب لکھے جائیں گے

اک دن اپنی گلیوں میں بھی کچھ مہتاب لکھے جائیں گے

پلکیں یوں ہی پھول چنیں گی آنکھیں یوں ہی رنگ بنیں گی

دست دعا سے دیدۂ نم تک خواب ہی خواب لکھے جائیں گے

نادم آنکھیں سوچ رہی ہیں کل تاریخ سوال کرے گی

اتنا قحط محبت کیوں تھا کیا اسباب لکھے جائیں گے

یوں ہی لہو لہان نہیں ہم، تم بھی چلو اس راہ کو دیکھو

جو کانٹے قدموں میں چبھیں گے سارے گلاب لکھے جائیں گے

کبھی کبھی یہ دھیان آتا ہے اپنے بعد بھی دنیا ہوگی

لیکن کیسی دنیا ہوگی کون سے باب لکھے جائیں گے

روز ازل دیوار پہ میری بارش کے حرفوں سے لکھا تھا

تیرے نام لکھے جائیں گے جو سیلاب لکھے جائیں گے

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.