سنگ ہیں ناوک دشنام ہیں رسوائی ہے

سنگ ہیں ناوک دشنام ہیں رسوائی ہے

یہ ترے شہر کا انداز پذیرائی ہے

کتنا پھیلے گا یہ اک وصل کا لمحہ آخر

کیا سمیٹو گے کہ اک عمر کی تنہائی ہے

کچھ تو یاروں سے ملا سنگ ملامت ہی سہی

کس نے اس شہر میں یوں داد ہنر پائی ہے

ایک پتھر ادھر آیا ہے تو اس سوچ میں ہوں

میری اس شہر میں کس کس سے شناسائی ہے

شوقؔ جس دن سے چراغاں ہے خیالوں کی گلی

جشن سا جشن ہے تنہائی سی تنہائی ہے

(818) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.