Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_311c45f6f61a25ccf564028c1c7a0cc8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں - رضی اختر شوق کی شاعری - Darsaal

کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں

کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں

کوئی تو سر کشیدہ ہو اتنے سروں کے درمیاں

ایک تو شام رنگ رنگ پھر مرے خواب رنگ رنگ

آگ سی ہے لگی ہوئی میرے پروں کے درمیاں

ہاتھ لیے ہیں ہاتھ میں پھر بھی نظر ہے گھات میں

ہم سفروں کی خیر ہو ہم سفروں کے درمیاں

اب جو چلے تو یہ کھلا شہر کشادہ ہو گیا

بڑھ گئے اور فاصلے گھر سے گھروں کے درمیاں

کیسے اڑوں میں کیا اڑوں جب کوئی کشمکش سی ہو

میرے ہی بازوؤں میں اور میرے پروں کے درمیاں

جام سفال و جام جم کچھ بھی تو ہم نہ بن سکے

اور بکھر بکھر گئے کوزہ گروں کے درمیاں

جیسے لٹا تھا شوقؔ میں یوں ہی متاع‌ فن لٹی

اہل نظر کے سامنے دیدہ وروں کے درمیاں

(701) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.