جانے کیا ہے جسے دیکھو وہی دلگیر لگے

جانے کیا ہے جسے دیکھو وہی دلگیر لگے

شہر کا شہر ہی اب معتقد میر لگے

صبح آشفتہ مزاجوں کی پریشاں سخنی

رات اک مار سیہ جیسے عناں گیر لگے

اب تو جس آنکھ کو دیکھو وہی پتھرائی ہوئی

اب تو جس چہرے کو آواز دو تصویر لگے

جانے کس شہر طلسمات میں آ نکلا ہوں

اپنے قدموں کی صدا حلقۂ زنجیر لگے

یہی مقدور مسافت ہے کہ خیمے جل جائیں

یہی مقسوم سفر ہے کہ کوئی تیر لگے

زندگی بھر جنہیں جاں کہہ کے پکارا گیا شوقؔ

وہی سینے سے مرے صورت شمشیر لگے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.