Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a0d1cc66bec34782defcc12f248058df, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے - رضا مورانوی کی شاعری - Darsaal

کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے

کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے

چلو سورج کے سر پر تھوڑا سایہ رکھ دیا جائے

مرے مالک سر شاخ شجر اک پھول کی مانند

مری بے داغ پیشانی پہ سجدہ رکھ دیا جائے

گنہ گاروں نے سوچا ہے مسلسل نیکیاں کر کے

شب ظلمت کے سینے پر اجالا رکھ دیا جائے

تن بے سر ہوں میرے سائے میں اب کون بیٹھے گا

درختوں میں مرے حصے کا سایہ رکھ دیا جائے

بلاتے ہیں ہمیں محنت کشوں کے ہاتھ کے چھالے

چلو محتاج کے منہ میں نوالہ رکھ دیا جائے

دعائیں مانگتے ہیں وہ ہمارے رزق کی خاطر

فقیروں کے لئے تھوڑا سا آٹا رکھ دیا جائے

مجھے چلنے نہیں دیں گے یہ میرے پاؤں کے چھالے

مرے تلووں کے نیچے کوئی کانٹا رکھ دیا جائے

رواجوں کی وہ کثرت ہے کہ دم گھٹنے لگا اپنا

اٹھا کر اب رضاؔ پارینہ قصہ رکھ دیا جائے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raza Mauranvi. is written by Raza Mauranvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raza Mauranvi. Free Dowlonad  by Raza Mauranvi in PDF.