واسطہ کوئی نہ رکھ کر بھی ستم ڈھاتے ہو تم

واسطہ کوئی نہ رکھ کر بھی ستم ڈھاتے ہو تم

دل تڑپ اٹھتا ہے اب کاہے کو یاد آتے ہو تم

میری سب آزادیاں بندہ نوازی پر نثار

اے خوشا قید وفا زنجیر پہناتے ہو تم

لاتے ہو کیف طرب دیتے ہو پیغام حیات

کیا بتاؤں ساتھ کیا لے کر چلے جاتے ہو تم

اس طرح چھپتے ہو جلووں کی فراوانی کے ساتھ

میں سمجھتا ہوں کہ جیسے سامنے آتے ہو تم

سن کے میرا حال ہیں آنکھیں نہ ملنے کے وجوہ

یہ بھی ہو سکتا ہے شاید اشک بھر لاتے ہو تم

بھیج کر خوش بو ہواؤں میں بانداز پیام

کیا یہ سچ ہے آج یوں میری طرف آتے ہو تم

دل گزاری بھی لیے ہے امتیاز حسن و عشق

خون رو دیتا ہوں میں اور اشک پی جاتے ہو تم

چاند میں رنگت تمہاری پھول بھی تم سے بسے

کھینچتی ہیں دل فضائیں یاد آ جاتے ہو تم

تم سے ہے آراستہ جذبات کا تازہ چمن

جیسی رت ہوتی ہے ویسا پھول بن جاتے ہو تم

ذکر اس کا ہے رضاؔ نے کیں وفائیں یا نہیں

تم نے آخر کیا کیا کاہے کو شرماتے ہو تم

(495) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raza Lakhnavi. is written by Raza Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raza Lakhnavi. Free Dowlonad  by Raza Lakhnavi in PDF.