Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_254fc3675b00ab817680598cf1538f79, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو - رضا عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

کیا مصیبت ہے ذرا دیکھنا بیچاروں کو

نالۂ دل نے ہمارے تو اثر کم نہ کیا

اور معذوری زیادہ ہوئی دل داروں کو

گو ہیں جنت میں مزے لیک نہیں بھولنے کا

ہونٹ کا چاٹنا تجھ لب کے نمک خواروں کو

اس سے بہتر نہیں کوئی چیز سوا بوسے کے

رونمائی میں جو دیویں ترے رخساروں کو

کبھی رونا کبھی سر دھنا کبھی چپ رہنا

کام کرنے ہیں بہت سے ترے بے کاروں کو

میں نے کاغذ تری تصویر کا عیسیٰ کو دیا

نسخہ جوں دیتے ہیں بیمار سب عطاروں کو

پتھروں ہی پہ تجلی ہے تو ہم غیرت سے

آنکھوں ہی میں لیے مر جائیں گے نظاروں کو

سب نمونہ ہے حقیقت کا جہاں تک ہے مجاز

ناس جو کرتے ہیں گلزاروں کی دیواروں کو

یہ غزل خدمت نواب کی ہے میر رضاؔ

اور اک دوسری کہہ دیجئے ہم کاروں کو

(405) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raza Azimabadi. is written by Raza Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raza Azimabadi. Free Dowlonad  by Raza Azimabadi in PDF.