Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_369a16a5dda61ff412e3386ce4cd7f6f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دل میں جھانکا تو بہت زخم پرانے نکلے - رضا امروہی کی شاعری - Darsaal

دل میں جھانکا تو بہت زخم پرانے نکلے

دل میں جھانکا تو بہت زخم پرانے نکلے

اک فسانے سے کئی اور فسانے نکلے

خواب تو خواب تھے آنکھوں میں کہاں رک جاتے

وہ دبے پاؤں انہیں بھی تو چرانے نکلے

دیکھنا یہ ہے ٹھہرتا ہے کہاں جوش جنوں

سرپھرے شہر نگاراں کو جلانے نکلے

اپنے گھر سنگ ملامت کی ہوئی ہے بارش

بے گناہی کی سند ہم جو دکھانے نکلے

کاروبار رسن و دار کی تشہیر ہوئی

سرفروشی کے یہاں کتنے بہانے نکلے

جن کتابوں پہ سلیقے سے جمی وقت کی گرد

ان کتابوں ہی میں یادوں کے خزانے نکلے

وہ ستم کیش بہر حال ستم کیش رہے

درد سویا بھی نہیں تھا کہ جگانے نکلے

ہر طرف شہر میں ویرانی کا عالم ہے رضاؔ

زندگی کون کہاں تجھ کو سجانے نکلے

(582) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raza Amrohi. is written by Raza Amrohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raza Amrohi. Free Dowlonad  by Raza Amrohi in PDF.