Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a3ca17639c203cf23dde8fc0be67f8a5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں - روش صدیقی کی شاعری - Darsaal

نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

اشارے ہم ترے اے شمع تنہائی سمجھتے ہیں

نہ سمجھیں بات واعظ کی ہم اتنے بھی نہیں ناداں

کہاں تک ہے بساط عقل و دانائی سمجھتے ہیں

توجہ پھر توجہ ہے مگر ہم تیرے دیوانے

تغافل کو بھی اک انداز رعنائی سمجھتے ہیں

ہمیں نا آشنا سمجھو نہ رسم و راہ منزل سے

کہاں لے جا رہا ہے ذوق رسوائی سمجھتے ہیں

ہم ایسے سرپھروں کو کام کیا ہے مرگ و ہستی سے

یہ سب ہے شوخئ ناز مسیحائی سمجھتے ہیں

ہم اے خلوت نشیں آخر میں تیرے دیکھنے والے

یہ کیوں ہے اہتمام محفل آرائی سمجھتے ہیں

ردائے پاکی و تقویٰ کی عظمت میں تو کیا شک ہے

روشؔ ہم تو غبار کوئے رسوائی سمجھتے ہیں

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ravish Siddiqi. is written by Ravish Siddiqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ravish Siddiqi. Free Dowlonad  by Ravish Siddiqi in PDF.