Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f6247d4bf8be7e82876141b0d72d21bd, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے - رؤف رضا کی شاعری - Darsaal

کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے

کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے

یہ کس کی دعا کا فیض ہوا ہم کیا کیا کام دکھانے لگے

دل زار اسی بستی میں چل ترے نام کی سرسوں پھولی ہے

چاندی کی سڑک پر چلتے ہوئے اب پاؤں ترے کمھلانے لگے

کوئی ڈوب گیا تو کیا ڈوبا کوئی پار اترا تو کیا اترا

پر کیا کہیے دل دریا کی جو پاؤں دھرے اترانے لگے

ابھی شام ذرا سی مہکی ہے پر کیا کہئے کیا جلدی ہے

ابھی رات پڑاؤ بھی آگے ہے اور خواب بلاوے آنے لگے

تم کون سے حافظؔ و غالبؔ ہو تم میرؔ کبیرؔ کہاں کے ہو

تمہیں پہلا سبق بھی یاد نہیں اور فن کاری دکھلانے لگے

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Raza. is written by Rauf Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Raza. Free Dowlonad  by Rauf Raza in PDF.