عمود ہو کے افق میں بدل رہے ہیں ستون

عمود ہو کے افق میں بدل رہے ہیں ستون

دہل رہی ہے عمارت پگھل رہے ہیں ستون

بنا ہی کھوکھلی ٹھہری تو کیا عروج و زوال

شکستگی کی علامت میں ڈھل رہے ہیں ستون

چھتیں تو گر گئیں شہتیر کی خرابی سے

یہ کس کا بوجھ اٹھائے سنبھل رہے ہیں ستون

ہوا کے رخ نے نیا مرثیہ لکھا ہے جہاں

بھڑک اٹھی ہے وہیں آگ جل رہے ہیں ستون

ندا ہے کیسی زمیں اے زمیں خبر تو لے

کہ بند کمروں کا سب راز اگل رہے ہیں ستون

بدلتے لمحوں کو گنتے ہوئے ہیں استادہ

نظر کا زاویہ کہتا ہے چل رہے ہیں ستون

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khalish. is written by Rauf Khalish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khalish. Free Dowlonad  by Rauf Khalish in PDF.